وہ خوش کسی کے ساتھ ہیں ناخوش کسی کے ساتھ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ خوش کسی کے ساتھ ہیں ناخوش کسی کے ساتھ
by رسا رامپوری

وہ خوش کسی کے ساتھ ہیں ناخوش کسی کے ساتھ
ہر آدمی کی بات ہے ہر آدمی کے ساتھ

لاکھوں جفائیں سیکڑوں صدمے ہزار غم
اک آسمان ٹوٹ پڑا زندگی کے ساتھ

ممکن نہیں کہ دل سے نکل جائے آرزو
یہ میرے دم کے ساتھ ہے یہ میرے جی کے ساتھ

اب کیا کروں میں شکوۂ بیداد حشر میں
منہ میرا تک رہے ہیں وہ کس بیکسی کے ساتھ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse