وہ حد سے دور ہوتے جا رہے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ حد سے دور ہوتے جا رہے ہیں
by شیر سنگھ ناز دہلوی

وہ حد سے دور ہوتے جا رہے ہیں
بڑے مغرور ہوتے جا رہے ہیں

بسے ہیں جب سے وہ میری نظر میں
سراپا نور ہوتے جا رہے ہیں

جو پھوٹے آبلے دل کی خلش سے
وہ اب ناسور ہوتے جا رہے ہیں

بہت مشکل ہے منزل تک رسائی
وہ کوسوں دور ہوتے جا رہے ہیں

کہاں پہلی سی راہ و رسم الفت
نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں

ہمارے داغ دل راہ طلب میں
چراغ طور ہوتے جا رہے ہیں

خدا حافظ ہے اب بادہ کشوں کا
نشے میں چور ہوتے جا رہے ہیں

پلا دے ساقیا بادہ کشوں کو
نشے کافور ہوتے جا رہے ہیں

قریب دل وہ کیا اے نازؔ آئے
نظر سے دور ہوتے جا رہے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse