وہ جب تک انجمن میں جلوہ فرمانے نہیں آتے
Appearance
وہ جب تک انجمن میں جلوہ فرمانے نہیں آتے
صراحی رقص میں گردش میں پیمانے نہیں آتے
شریک درد بن کر اپنے بیگانے نہیں آتے
مئے عشرت جو پیتے ہیں وہ غم کھانے نہیں آتے
لپٹ کر شمع کی لو سے لگی دل کی بجھاتے ہیں
پرائی آگ میں جلنے کو پروانے نہیں آتے
اڑاتے ہی پھریں گے عمر بھر وہ خاک صحرا کی
تری زلفوں کے سائے میں جو دیوانے نہیں آتے
جو اپنی آن پر اے نازؔ اپنی جان دیتے تھے
زمانے میں نظر اب ایسے دیوانے نہیں آتے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |