وہ تو یوں ہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ تو یوں ہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
by نظام رامپوری

وہ تو یوں ہی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
میرا یہ مقولہ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

کہہ جاتا ہے وہ صاف ہزاروں مجھے باتیں
پھر اس پہ یہ کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

اے دوستو اس شوخ کا میں کیا کہوں عالم
کچھ آج وہ دیکھا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

یوں غیر ستائیں مجھے اور کچھ نہ کہوں میں
منہ مجھ کو تمہارا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

ہر بات پہ کیا کیا ہمیں کہتا ہے وہ ظالم
گر کہیے تو کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

بس اور کیا چاہتے ہو مجھ پہ ستم کیا
سوچو تو یہ تھوڑا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

کیا حال بنایا ہے غم غیر میں اپنا
وہ آپ کا نقشا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

جز میرے کسی اور کو تو آپ ستائیں
ہاں آپ نے سمجھا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

ایسا ہمیں کہتے ہو کہ بس جانتے ہیں ہم
یہ آپ کو دھوکا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

کیا کیا مجھے تم کہتے ہو انصاف تو کیجے
یہ حوصلہ میرا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

دعویٰ کریں گو اور نظامؔ اپنے سخن پر
پر مجھ کو یہ دعویٰ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse