وہ بیزار مجھ سے ہوا زار میں ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ بیزار مجھ سے ہوا زار میں ہوں
by بخش ناسخ

وہ بیزار مجھ سے ہوا زار میں ہوں
وہ مے خوار غیروں میں ہے خوار میں ہوں

نہیں عشق سے زرد زردار میں ہوں
اگر ہے وہ یوسف خریدار میں ہوں

تمنا ہے ساقی کبھی بزم مے میں
وہ سرشار ہو اور ہشیار میں ہوں

ہوئی جمع بے دردی دردمندی
دل آزار وہ ہے ستم گار میں ہوں

وہ کرتا ہے باتیں میں کرتا ہوں آہیں
گہر بار وہ ہے شرر بار میں ہوں

وہی بولتا ہے جو میں بولتا ہوں
اگر وہ ہے بلبل تو منقار میں ہوں

دگرگوں ہے ہر آن وضع محبت
کبھی غیر میں ہوں کبھی یار میں ہوں

کہا حضرت دردؔ نے خوب ناسخؔ
یہ زلف بتاں کا گرفتار میں ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse