وہ بھی کیا دن تھے کہ الفت کا سبق یاد نہ تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ بھی کیا دن تھے کہ الفت کا سبق یاد نہ تھا
by محمود رامپوری

وہ بھی کیا دن تھے کہ الفت کا سبق یاد نہ تھا
درد ہمدرد نہ تھا غم مرا ہم زاد نہ تھا

غیر پر ہی تجھے منظور تھی ناوک فگنی
کیا سزاوار ہدف یہ دل ناشاد نہ تھا

تجھ کو لازم تھا عیادت میں دکھانا آنکھیں
ایسے بیمار کو جو قابل فریاد نہ تھا

جب پسند آ گیا ان کو تو میں قیمت کیا لوں
میں سمجھ لوں گا کہ میرا دل ناشاد نہ تھا

بول اٹھے آج وہ خود اپنی زباں سے محمودؔ
سب میں اک تو ہی فقط شاکیٔ بیداد نہ تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse