وہ ان زلفوں کا عالم ابتری کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ ان زلفوں کا عالم ابتری کا
by منتظر لکھنوی

وہ ان زلفوں کا عالم ابتری کا
سبب تھا میری شوریدہ سری کا

پری کی سی ہو جس ظالم کی رفتار
وہ کیا جانے جتن آدم گری کا

عجب اپنا بھی ہے معشوق بے عیب
ہنر ہے جس میں عاشق پروری کا

تری جادو نگاہی جس نے دیکھی
وہ کب قائل ہے سحر سامری کا

رواں ہیں لخت دل یوں چشم نم سے
مسافر جوں چلے رستہ تری کا

شرف اصحاب کہف اوپر رکھے ہے
جو سگ ہے آستان حیدری کا

بدی مت کر کسی کی منتظرؔ تو
اگر خواہاں ہے اپنی بہتری کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse