وہ آ کے خواب میں تسکین اضطراب تو دے
Appearance
وہ آ کے خواب میں تسکین اضطراب تو دے
ولے مجھے تپش دل مجال خواب تو دے
کرے ہے قتل لگاوٹ میں تیرا رو دینا
تری طرح کوئی تیغ نگہ کو آب تو دے
دکھا کے جنبش لب ہی تمام کر ہم کو
نہ دے جو بوسہ تو منہ سے کہیں جواب تو دے
پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے
پیالہ گر نہیں دیتا نہ دے شراب تو دے
اسدؔ خوشی سے مرے ہاتھ پانو پھول گئے
کہا جو اس نے ذرا میرے پانو داب تو دے
یہ کون کہوے ہے آباد کر ہمیں لیکن
کبھی زمانہ مراد دل خراب تو دے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |