وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
by اسماعیل میرٹھی

وہی کارواں وہی قافلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی منزلیں اور وہی مرحلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

متفاعلن متفاعلن متفاعلن متفاعلن
اسے وزن کہتے ہیں شعر کا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی شکر ہے جو سپاس ہے وہ ملول ہے جو اُداس ہے
جسے شکوہ کہتے ہو گلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی نقص ہے وہی کھوٹ ہے وہی ضرب ہے وہی چوٹ ہے
وہی سو ہے وہی فائدہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ہے ندی وہی نہر ہے وہی موج ہے وہی لہر ہے
یہ حباب ہے وہی بُلبلہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی کذب ہے وہی جھوٹ ہے وہی جرعہ ہے وہی گھونٹ ہے
وہی جوش ہے وہی ولولہ تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی ساتھی ہے جو رفیق ہے وہی یار ہے جو صَدِیق ہے
وہی مہر ہے وہی مامتا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جسے بھید کہتے ہو راز ہے جسے باجا کہتے ہو ساز ہے
جسے تان کہتے ہو ہے نوا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جو مراد ہے وہی مدعا وہی متّقی وہی پارسا
جو پھنسے بلا میں وہ مبتلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جو کہا ہے میں نے مقول ہے جو نمونہ ہے وہ مثال ہے
مری سرگزشت ہے ماجرا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو۔

جو چنانچہ ہے وہی جیسا ہے جو چگونہ ہے وہی کیسا ہے
جو چناں چیں ہے سو ہکذا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی خوار ہے جو ذلیل ہے وہی دوست ہے جو خلیل ہے
بدو نیک کیا ہے برا بھلا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse