وقت پیری شباب کی باتیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وقت پیری شباب کی باتیں
by محمد ابراہیم ذوق

وقت پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں

پھر مجھے لے چلا ادھر دیکھو
دل خانہ خراب کی باتیں

واعظا چھوڑ ذکر نعمت خلد
کہہ شراب و کباب کی باتیں

مہ جبیں یاد ہیں کہ بھول گئے
وہ شب ماہتاب کی باتیں

حرف آیا جو آبرو پہ مری
ہیں یہ چشم پرآب کی باتیں

سنتے ہیں اس کو چھیڑ چھیڑ کے ہم
کس مزے سے عتاب کی باتیں

جام مے منہ سے تو لگا اپنے
چھوڑ شرم و حجاب کی باتیں

مجھ کو رسوا کریں گی خوب اے دل
یہ تری اضطراب کی باتیں

جاؤ ہوتا ہے اور بھی خفقاں
سن کے ناصح جناب کی باتیں

قصۂ زلف یار دل کے لیے
ہیں عجب پیچ و تاب کی باتیں

ذکر کیا جوش عشق میں اے ذوقؔ
ہم سے ہوں صبر و تاب کی باتیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse