وقت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وقت
by عظیم الدین احمد

ہے سال نو کی آمد ہر شخص کو خوشی ہے
کیا رنگ لائے گا یہ اس کی نہیں خبر کچھ
میں جانتا ہوں ظالم تیری یہ دل لگی ہے
دل میں نہیں کسی کے جو موت کا خطر کچھ
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

عالم کا لحظہ لحظہ میں حال کیا سے کیا ہے
مفلس ابھی تھا کوئی مسند نشیں ابھی ہے
جیتا کوئی ابھی تھا اب دفن ہو رہا ہے
ظالم کبھی رفاقت تو نے کسی کی کی ہے
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

کہنا کسی گھڑی کو اپنا غلط سراسر
عالم جسے ہیں کہتے تغییر کا ہے مسکن
تجھ کو اگر میں سمجھوں ٹھہرا غلط سراسر
ظالم لگا ہوا ہے تجھ میں بلا کا انجن
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

تھے خار زار جس جا ہے بلبلوں کا مسکن
اللہ کس غضب کے ہر آن ہیں یہ پھیرے
تھیں محفلیں جہاں پر ہے بیکسوں کا مدفن
یہ ہتکھنڈے ہیں تیرے یہ ہتکھنڈے ہیں تیرے
اے وقت بے مروت اے وقت بے مروت

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse