وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
Appearance
وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
بڑا ناسزا ہوں سزا چاہتا ہوں
بتوں کو برائے خدا چاہتا ہوں
سر خم دل مبتلا چاہتا ہوں
رہا عمر بھر چپ میں یوں ان کے آگے
کہ جیسے کچھ ان سے کہا چاہتا ہوں
ستائے بھی کوئی تو پائے دعائیں
گدا ہوں میں سب کا بھلا چاہتا ہوں
بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آ رہے ہیں
وہی چاہتے ہیں میں کیا چاہتا ہوں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |