Jump to content

وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں

From Wikisource
وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
by عزیز الحسن غوری
319702وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوںعزیز الحسن غوری

وفا کر کے اس کا صلا چاہتا ہوں
بڑا ناسزا ہوں سزا چاہتا ہوں

بتوں کو برائے خدا چاہتا ہوں
سر خم دل مبتلا چاہتا ہوں

رہا عمر بھر چپ میں یوں ان کے آگے
کہ جیسے کچھ ان سے کہا چاہتا ہوں

ستائے بھی کوئی تو پائے دعائیں
گدا ہوں میں سب کا بھلا چاہتا ہوں

بھلاتا ہوں پھر بھی وہ یاد آ رہے ہیں
وہی چاہتے ہیں میں کیا چاہتا ہوں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.