وطن کا راگ (افسر میرٹھی ,II)

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وطن کا راگ
by افسر میرٹھی

بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے
ہر رت ہر موسم اس کا کیسا پیارا پیارا ہے
کیسا سہانا کیسا سندر پیارا دیش ہمارا ہے
دکھ میں سکھ میں ہر حالت میں بھارت دل کا سہارا ہے

بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے

سارے جگ کے پہاڑ میں بے مثل پہاڑ ہمالہ ہے
پربت سب سے اونچا ہے یہ پربت سب سے نرالا ہے
بھارت کی رکشا کرتا ہے یہ بھارت کا رکھوالا ہے
لاکھوں چشمے بہتے ہیں یہ لاکھوں ندیوں والا ہے

بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے

گنگا جی کی پیاری لہریں گیت سناتی جاتی ہیں
صدیوں کی تہذیب ہماری یاد دلاتی جاتی ہیں
بھارت کے گلزاروں کو سرسبز بناتی جاتی ہیں
کھیتوں کو ہریالی دیتی پھول کھلاتی جاتی ہیں

بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے

کرشن کی بنسی نے پھونکی ہے روح ہماری جانوں میں
گوتم کی آواز بسی ہے محلوں میں میدانوں میں
چشتیؔ نے جو مے دی تھی وہ اب تک ہے پیمانوں میں
نانکؔ کی تعلیم ابھی تک گونج رہی ہے کانوں میں

بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے

مذہب کچھ ہو ہندی ہیں ہم سارے بھائی بھائی ہیں
ہندو ہیں یا مسلم ہیں یا سکھ ہیں یا عیسائی ہیں
پریم نے سب کو ایک کیا ہے پریم کے ہم شیدائی ہیں
بھارت نام کے عاشق ہیں ہم بھارت کے شیدائی ہیں

بھارت پیارا دیش ہمارا سب دیشوں سے نیارا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse