وصل سے تب بھرے ہمارا پیٹ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وصل سے تب بھرے ہمارا پیٹ
by منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی

وصل سے تب بھرے ہمارا پیٹ
پیٹ سے جب ملے تمہارا پیٹ

تھک گئے ہم تو بھرتے بھرتے اسے
کھاتے کھاتے کبھی نہ ہارا پیٹ

صاف دریائے حسن کا ہے پاٹ
کیسا دلچسپ ہے تمہارا پیٹ

ناف تیری ہے یار نافۂ مشک
اور فضائے ختن ہے سارا پیٹ

ہوا نظارۂ شکم نہ نصیب
سحرؔ ہر چند ہم نے مارا پیٹ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse