وزن اب ان کا معین نہیں ہو سکتا کچھ
Appearance
وزن اب ان کا معین نہیں ہو سکتا کچھ
برف کی طرح مسلمان گھلے جاتے ہیں
داغ اب ان کی نظر میں ہیں شرافت کے نشاں
نئی تہذیب کی موجوں سے دھلے جاتے ہیں
علم نے رسم نے مذہب نے جو کی تھی بندش
ٹوٹی جاتی ہے وہ سب بند کھلے جاتے ہیں
شیخ کو وجد میں لائی ہیں پیانوں کی گتیں
پیچ دستار فضیلت کے کھلے جاتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |