وحشت کو مری دیکھ کہ مجنوں نے کہا بس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وحشت کو مری دیکھ کہ مجنوں نے کہا بس
by سراج اورنگ آبادی

وحشت کو مری دیکھ کہ مجنوں نے کہا بس
مجنوں نیں تو کیا دامن ہاموں نے کہا بس

ہر درد نیں جیوں قطب مجھے دیکھ کے ثابت
قربان مرے گرد ہو گردوں نے کہا بس

گل رو کی جدائی میں مرے داغ جگر دیکھ
گلشن میں ہر ایک لالۂ پرخوں نے کہا بس

ہے دام پری بسکہ مری آہ کا جادو
بے باک ہو اوس چشم پر افسوں نے کہا بس

احوال سراجؔ آتش ہجراں میں تری دیکھ
دل سوز ہو پروانۂ محزوں نے کہا بس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse