وحشت سے ہر سخن مرا گویا غزالہ ہے
Appearance
وحشت سے ہر سخن مرا گویا غزالہ ہے
بو سے نشہ ہو یہ وہ مے دیر سالہ ہے
اس آن پر نثار کروں بزم جام جم
وہ مست ناز آج مرا ہم پیالہ ہے
بیگانہ دیکھتا ہوں میں ہر گل کا رنگ و بو
ہم داغ اس چمن میں اگر ہے تو لالہ ہے
آئے ہو اب تو دختر رز دیکھتے ہو کیا
مشرب میں مے کشو یہ تمہاری حلالہ ہے
تنہا نہیں چلا ہوں میں حاتمؔ بتاں کے شہر
ہم راہ اس سفر میں مرا آہ و نالہ ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |