Jump to content

واہ کیا خوب قدر کی دل کی

From Wikisource
واہ کیا خوب قدر کی دل کی
by محشر لکھنوی
318000واہ کیا خوب قدر کی دل کیمحشر لکھنوی

واہ کیا خوب قدر کی دل کی
نہ سنی تم نے ایک بھی دل کی

ضبط فریاد میں کٹی شب ہجر
شکر ہے بات رہ گئی دل کی

مست ہیں نشۂ جوانی سے
کیا خبر آپ کو کسی دل کی

بڑھتا جاتا ہے طول گیسوئے یار
گھٹتی جاتی ہے زندگی دل کی

وہ زمانہ اب آیا ہے محشرؔ
ہے ہر اک بزم میں ہنسی دل کی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.