واہ کس رنگ پہ ہے رنگ بہار عارض

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
واہ کس رنگ پہ ہے رنگ بہار عارض
by شاہ اکبر داناپوری

واہ کس رنگ پہ ہے رنگ بہار عارض
باغ فردوس کا ہر پھول نثار عارض

لیلۃ القدر ہے اے ماہ ترا خط سیاہ
صبح یوم العرفہ نور دیار عارض

سحر عید کا آئینہ سواد اس کا ہے
ہے چمکتی ہوئی اقلیم دیار عارض

ہے نظر خیرہ یہ ہے خط سیہ کا جلوہ
دن سے بڑھ کر ہے فروغ شب تار عارض

ہو چلا بارور اب نخل جوانی ان کا
چشم بد دور ہے آغاز بہار عارض

مہر سے بڑھ کے ہے ذرہ کی چمک اس رخ پر
فلک العرش ہے یا ہے یہ غبار عارض

حوریں مشاطہ ہیں ہر ہفت کی خدمت ہے انہیں
ماہ آئینہ ہے مہر آئینہ دار عارض

نور رخ سبزیٔ خط پیش نظر ہیں دونوں
میری آنکھوں میں ہے یہ لیل و نہار عارض

اے گل اندام ترے حسن کی رنگت ہے کچھ اور
پھول بھی صدقے ہیں بلبل بھی نثار عارض

آئنہ سامنے ہے محو تماشا ہیں وہ
دیکھتے ہیں مری آنکھوں سے بہار عارض

زلفیں رخ پر ترے بل کرتی ہیں زیبا ہے انہیں
ان کی جاگیر میں لکھا ہے دیار عارض

رنگ ہلکا سا گلابی ہے پھر اس پر خط سبز
قابل دید ہے اکبرؔ یہ بہار عارض

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse