واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
by وزیر علی صبا لکھنؤی

واعظ کے میں ضرور ڈرانے سے ڈر گیا
جام شراب لائے بھی ساقی کدھر گیا

بلبل کہاں بہار کہاں باغباں کہاں
وہ دن گزر گئے وہ زمانہ گزر گیا

ایسی ہوا چلی مری آہوں کی رات کو
سب آسماں پہ خرمن انجم بکھر گیا

اچھا ہوا جو ہو گئے وحدت پرست ہم
فتنہ گیا فساد گیا شور و شر گیا

کعبے کی سمت سجدہ کیا دل کو چھوڑ کر
تو کس طرف تھا دھیان ہمارا کدھر گیا

پھر سیر لالہ زار کو ہم اے صباؔ چلے
آئی بہار داغ جنوں پھر ابھر گیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse