واعظ کی کڑوی باتوں کو کب دھیان میں اپنے لاتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
واعظ کی کڑوی باتوں کو کب دھیان میں اپنے لاتے ہیں
by انجم مانپوری

واعظ کی کڑوی باتوں کو کب دھیان میں اپنے لاتے ہیں
یہ رند بلا نوش ایسے ہیں سنتے ہیں اور پی جاتے ہیں

ہم آپ سے جو کچھ کہتے ہیں وہ بالکل جھوٹ غلط اک دم
اور آپ جو کچھ فرماتے ہیں بے شبہ بجا فرماتے ہیں

دیوانہ سمجھ کر چھیڑ کے وہ سنتے ہیں ہماری باتوں کو
ہم مطلب کی کہہ جاتے ہیں وہ سوچ کے کچھ رہ جاتے ہیں

مجبور محبت کی حالت بیگانۂ الفت کیا جانے
ہم غیروں کے طعنے سنتے ہیں اور سن کر چپ رہ جاتے ہیں

گردن ہے جھکی نظریں نیچی اور لب پہ ہے ان کے تبسم بھی
ہے قابل دید وہ شوخی بھی جس وقت کہ وہ شرماتے ہیں

بے ہوش پڑے ہیں عشق میں اور سر ہے کسی کے زانو پر
تدبیریں لاکھ کرے کوئی اب ہوش میں ہم کب آتے ہیں

کام انجمؔ کا جو تمام کیا یہ آپ نے واقعی خوب کیا
کم بخت اسی کے لائق تھا اب آپ عبث پچھتاتے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse