واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں
by قائم چاندپوری

واشد کی دل کے اور کوئی راہ ہی نہیں
جز یہ کہ آہ کیجئے سو آہ ہی نہیں

تکلیف بزم اہل جہاں تاکجا کہ دل
مطلق میں واں کے رنگ سے آگاہ ہی نہیں

آ اے اثرؔ ملازم سرکار گریہ ہو
یاں جز گہر خزانے میں تنخواہ ہی نہیں

لازم تھے ہم بکارت دنیا کو اے فلک
تیں دی یہ دخت ان کو جنہیں باہ ہی نہیں

قائمؔ متاع دل کو عبث کیوں کرے ہے خوار
اس جنس کی جہاں میں کوئی چاہ ہی نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse