نیم بسمل کی کیا ادا ہے یہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نیم بسمل کی کیا ادا ہے یہ
by گویا فقیر محمد

نیم بسمل کی کیا ادا ہے یہ
عاشقو لوٹنے کی جا ہے یہ

شب وصل صنم ولا ہے یہ
بوسے ہونٹوں کی لے مزا ہے یہ

دل کو کیوں پائمال کرتے ہو
نہ تو سبزہ ہی نہ حنا ہے یہ

کاٹ کر سر لگائیے ٹھوکر
قتل عاشق کا خوں بہا ہے یہ

دود دل کیوں نہ رشک سنبل ہو
آتش حسن سے جلا ہے یہ

زلف میں کیوں نہ دل رہے بیدار
لیلۃ القدر سے سوا ہے یہ

آنکھیں اس کی سیاہ ہیں از خود
توتیا کس کا توتیا ہے یہ

کیا ہے نام خدا ہے میرا صنم
بت جسے کہتے ہیں خدا ہے یہ

زلف میں دل مدام رہتا ہے
دیکھنا کس کے سر چڑھا ہے یہ

در پہ نالاں جو ہوں تو کہتا ہے
پوچھو کیا چیز بیچتا ہے یہ

چومتا ہوں میں اپنے دل کے قدم
بوسۂ یار کا گدا ہے یہ

دفن مسجد میں میرے دل کو کرو
طاق ابرو پہ مر گیا ہے یہ

طاق ابروئے یار کو دیکھوں
عین کعبے میں التجا ہے یہ

قد جاناں نہیں قیامت ہے
زلف جاناں نہیں بلا ہے یہ

گو صنم مردے زندے کرتا ہے
کون کافر کہے خدا ہے یہ

ہو شہادت نصیب گویاؔ کو
فدوی شاہ کربلا ہے یہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse