نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں
by قائم چاندپوری

نہ کہہ کہ بے اثر انفاس سرد ہوتے ہیں
مجھی سے کیا کوئی سب اہل درد ہوتے ہیں

ہوس ہے عشق کی اہل ہوا کو ہم تو میاں
سنے سے نام محبت کا زرد ہوتے ہیں

متاع قحبۂ دنیا پہ کر نہ چشم سیاہ
کہ مال زن نہیں کھاتے جو مرد ہوتے ہیں

یہ لت تجھی کو ہے پیارے وگرنہ کیا کوئی
جو خوب رو ہیں وہ سب کوچہ گرد ہوتے ہیں

محیط وصل کو پہنچے ہیں وہ کوئی قائمؔ
جو طرح سیل کے صحرا نورد ہوتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse