نہ کوئی ان کے سوا اور جان جاں دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ کوئی ان کے سوا اور جان جاں دیکھا
by مرزارضا برق

نہ کوئی ان کے سوا اور جان جاں دیکھا
وہی وہی نظر آئے گا جہاں جہاں دیکھا

بہشت میں بھی اسی حور کو رواں دیکھا
یہاں جو دیکھ چکے تھے وہی وہاں دیکھا

خزان عمر کجا و کجا بہار شباب
فلک کو رشک ہوا کوئی جب جواں دیکھا

گئے جہان سے جو لوگ دو جہاں سے گئے
کسی نے پھر نہ کبھی اپنا کارواں دیکھا

جلایا بزم میں ہر روز شمع کے مانند
ہزاروں باتیں سنائیں جو بے زباں دیکھا

قیامت آئی یہ تڑپا فراق میں اے برقؔ
نہ پھر زمین کو پایا نہ آسماں دیکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse