نہ کنشت و کلیسا سے کام ہمیں در دیر نہ بیت حرم سے غرض

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ کنشت و کلیسا سے کام ہمیں در دیر نہ بیت حرم سے غرض
by بیدم وارثی

نہ کنشت و کلیسا سے کام ہمیں در دیر نہ بیت حرم سے غرض
کہ ازل سے ہمارے سجدوں کو رہی تیرے ہی نقش قدم سے غرض

جو تو مہر ہے تو ذرہ ہم ہیں تو بحر ہے تو قطرہ ہم ہیں
تو صورت ہے ہم آئینہ ہمیں تجھ سے غرض تجھے ہم سے غرض

نہ نشاط وصال نہ ہجر کا غم نہ خیال بہار نہ خوف خزاں
نہ سقر کا خطر ہے نہ شوق ارم نہ ستم سے حذر نہ کرم سے غرض

رکھا کوچۂ عشق میں جس نے قدم ہوا حضرت عشق کا جس پہ کرم
اسے آپ سے بھی سروکار نہیں جو غرض ہے تو اپنے صنم سے غرض

تری یاد ہو اور دل بیدمؔ ہو ترا درد ہو اور دل بیدمؔ ہو
بیدمؔ کو رہے ترے غم سے غرض ترے غم کو رہے بیدمؔ سے غرض

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse