نہ پوچھ گریۂ خوں کا ترے ہے کیا باعث

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ پوچھ گریۂ خوں کا ترے ہے کیا باعث
by قائم چاندپوری

نہ پوچھ گریۂ خوں کا ترے ہے کیا باعث
سبب تو اور نہیں کچھ مگر ترا باعث

اگرچہ شیخ ہے پینا شراب فعل شنیع
پہ کیا کروں کہ کئی دن سے تھی ہوا باعث

دو چند گریہ کی تبرید سے ہوئی تب عشق
زیادتی کا مرض کی ہے یاں دوا باعث

نہ جرم اس کا ہے ثابت نہ کچھ مری تقصیر
خدا ہی جانے کہ رنجش کا کیا ہوا باعث

رہا میں اس سے گرفتہ اک عمر تک لیکن
کیا جو خوب تأمل تو کچھ نہ تھا باعث

طرح اس آب کی جو پیرنے سے ہو درہم
ہوئے ہیں میرے تشتت کے آشنا باعث

کبھو کھلا نہ دم سرد سے یہ دل قائمؔ
اگرچہ کھلنے کا غنچہ کے ہے صبا باعث

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse