نہ وہ فریاد کا مطلب نہ منشائے فغاں سمجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ وہ فریاد کا مطلب نہ منشائے فغاں سمجھے
by سیماب اکبرآبادی

نہ وہ فریاد کا مطلب نہ منشائے فغاں سمجھے
ہم آج اپنی شب غم کی غلط سامانیاں سمجھے

بڑی مشکل سے ان کا راز الفت ہو سکا پنہاں
بڑی مدت میں جا کر ہم مزاج راز داں سمجھے

اب آیا ہے تو بیٹھے چارہ گر خاموش بالیں پر
مری بے چینیاں دیکھے مری بے تابیاں سمجھے

پیام شادمانی کیا سمجھ کر دے کوئی اس کو
جو تیرے غم کو تکمیل نشاط دو جہاں سمجھے

میں اس دنیا میں اے سیمابؔ اک راز حقیقت تھا
سمجھنے کی طرح اہل جہاں مجھ کو کہاں سمجھے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse