نہ محتسب سے یہ مجھ کو غرض نہ مست سے کام

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ محتسب سے یہ مجھ کو غرض نہ مست سے کام
by شیخ ظہور الدین حاتم

نہ محتسب سے یہ مجھ کو غرض نہ مست سے کام
مجھے تو لینا ہے ساقی کے آج دست سے کام

صنم تو میری پرستش کی قدر تب جانے
کہ جب پڑے تجھے کافر خدا پرست سے کام

میں گوشہ گیر ہوا سیر کر نشیب و فراز
رہا نہ میرے قدم کو بلند و پست سے کام

رکھے ہے شیشہ مرا سنگ ساتھ ربط قدیم
کہ آٹھ پہر مرے دل کو ہے شکست سے کام

جسے مساوی ہے ماضی و حال و مستقبل
اسے رہا نہیں آئندہ بود و ہست سے کام

میں کفر و دیں سے گزر کر ہوا ہوں لا مذہب
خدا پرست سے مطلب نہ بت پرست سے کام

کسو کو قید کرے ہے کسو کو باندھے ہے
وہ لے ہے اپنے عمل بیچ بند و بست سے کام

دل اس کی زلف کے پیچوں میں حاتمؔ الجھا ہے
رکھے نہیں ہے مرا صید دام و شست سے کام

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse