نہ لیوے گر خس جوہر طراوت سبزۂ خط سے
Appearance
نہ لیوے گر خس جوہر طراوت سبزۂ خط سے
لگائے خانۂ آئینہ میں روئے نگار آتش
فروغ حسن سے ہوتی ہے حل مشکل عاشق
نہ نکلے شمع کے پا سے نکالے گر نہ خار آتش
شرر ہے رنگ بعد اظہار تاب جلوۂ تمکیں
کرے ہے سنگ پر خورشید آب روئے کار آتش
پناوے بے گداز موم ربط پیکر آرائی
نکالے کیا نہال شمع بے تخم شرار آتش
خیال دود تھا سر جوش سودائے غلط فہمی
اگر رکھتی نہ خاکستر نشینی کا غبار آتش
ہوائے پر فشانی برق خرمن ہائے خاطر ہے
ببال شعلۂ بیتاب ہے پروانہ زار آتش
نہیں برق و شرر جز وحشت ضبط تپیدن ہا
بلا گردان بے پروا خرامی ہائے یار آتش
دھوئیں سے آگ کے اک ابر دریا بار ہو پیدا
اسدؔ حیدر پرستوں سے اگر ہووے دو چار آتش
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |