نہ قطرہ کم ہے نہ کافی تمام مے خانہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ قطرہ کم ہے نہ کافی تمام مے خانہ
by ناطق لکھنوی

نہ قطرہ کم ہے نہ کافی تمام مے خانہ
جو ظرف جس کا ہے اس کا وہی ہے پیمانہ

اثر ہے سب پہ مئے عشق کا جداگانہ
کسی کو نشہ نہیں ہے کوئی ہے دیوانہ

تجلیوں میں ہو تقسیم خاک دل کیوں کر
ہزار شمع فروزاں اور ایک پروانہ

بیان زخم جگر پر وہ مسکراتے ہیں
ہنسی ہنسی میں بدلتے ہیں رنگ افسانہ

کسی کے زخم سے ملتا نہیں کسی کا زخم
تری نظر کے ہیں رخ کس قدر جداگانہ

ہر ایک ذرہ شرابی ہر ایک قطرہ شرابی
تمام عالم امکاں ہے ایک مے خانہ

جہاں نما تو ہے ساقی نما نہیں ناطقؔ
بدل کے لے گیا جمشید میرا پیمانہ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse