نہ ساقی ہے نہ مینا ہے نہ بر میں یار جانی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ ساقی ہے نہ مینا ہے نہ بر میں یار جانی ہے
by میر شیر علی افسوس

نہ ساقی ہے نہ مینا ہے نہ بر میں یار جانی ہے
حقیقت میں نہیں جیتے بہ صورت زندگانی ہے

نوازش پر مزاج آیا جہاں دیں گالیاں لاکھوں
کرم ہے آپ کا طرفہ عجائب مہربانی ہے

سنو ٹک گوش دل سے قصۂ جاں سوز کو میرے
کہ جگ بیتی نہیں ہے آپ بیتی یہ کہانی ہے

عبث ہے سوچ تجھ کو نامہ بر دے شوق سے مجھ کو
کوئی جھڑکی کوئی گالی اگر اس کی زبانی ہے

تو اپنے ہاتھ کا چھلا جو ہر اک سے چھپاتا ہے
بتا افسوسؔ کس پردہ نشیں کی یہ نشانی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse