نہ رہے نامہ و پیغام کے لانے والے
Appearance
نہ رہے نامہ و پیغام کے لانے والے
خاک کے نیچے گئے عرش کے جانے والے
کشور عشق کی رسمیں عجب الٹی دیکھیں
سلطنت کرتے ہیں سب دل کے چرانے والے
منعمو عالم دنیا ہے سرائے عبرت
جائیں گے سوئے عدم خلق میں آنے والے
بوریا ساتھ نہ جائے گا نہ تخت سلطاں
سب برابر ہیں بشر خلق سے جانے والے
کوئی باقی نہ رہا ہے نہ رہے گا کوئی
بے نشاں ہو گئے سب شان دکھانے والے
نہ سکندر ہے نہ دارا ہے نہ قیصر ہے نہ جم
بے محل خاک میں ہیں قصر بنانے والے
اپنے اشعار کا اے برقؔ نہ کیوں شہرہ ہو
ساتھ ہیں طائر مضموں کے اڑانے والے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |