نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے
by جلیل مانکپوری

نہ خوشی اچھی ہے اے دل نہ ملال اچھا ہے
یار جس حال میں رکھے وہی حال اچھا ہے

دل بیتاب کو پہلو میں مچلتے کیا دیر
سن لے اتنا کسی کافر کا جمال اچھا ہے

بات الٹی وہ سمجھتے ہیں جو کچھ کہتا ہوں
اب کے پوچھا تو یہ کہہ دوں گا کہ حال اچھا ہے

صحبت آئینے سے بچپن میں خدا خیر کرے
وہ ابھی سے کہیں سمجھیں نہ جمال اچھا ہے

مشتری دل کا یہ کہہ کہہ کے بنایا ان کو
چیز انوکھی ہے نئی جنس ہے مال اچھا ہے

چشم و دل جس کے ہوں مشتاق وہ صورت اچھی
جس کی تعریف ہو گھر گھر وہ جمال اچھا ہے

یار تک روز پہنچتی ہے برائی میری
رشک ہوتا ہے کہ مجھ سے مرا حال اچھا ہے

اپنی آنکھیں نظر آتی ہیں جو اچھی ان کو
جانتے ہیں مرے بیمار کا حال اچھا ہے

باتوں باتوں میں لگا لائے حسینوں کو جلیلؔ
تم کو بھی سحر بیانی میں کمال اچھا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse