نہ جنوں جائے گا کبھی میرا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ جنوں جائے گا کبھی میرا
by میر کلو عرش

نہ جنوں جائے گا کبھی میرا
یار ہے غیرت پری میرا

دل نہ لے اے صنم برائے خدا
کچھ بہلتا ہے اس سے جی میرا

اس کا حیران ہوں جو کہتا ہے
دیکھ لے منہ نہ آرسی میرا

اب نہیں دل کو تاب فرقت کی
دم نکلتا ہے اے پری میرا

لذت قتل کیا کہوں قاتل
چاٹتی ہے لہو چھری میرا

جان جاں ذکر کر نہ جانے کا
دم نکل جائے گا ابھی میرا

غنچۂ گل تو ہنس کے کہتا ہے
منہ چڑھانے لگی کلی میرا

اب کی فرقت میں گر رہا جیتا
دیکھئے گا نہ منہ کبھی میرا

بے نشاں ہوں مثال عنقا کی
نام اے عرشؔ تو سہی میرا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse