Jump to content

نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا

From Wikisource
نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
by مرزا غالب
298887نہ تھا کچھ تو خدا تھا کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتامرزا غالب

نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈُبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا

ہُوا جب غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
نہ ہوتا گر جدا تن سے تو زانو پر دھرا ہوتا

ہوئی مدت کہ غالبؔ مرگیا، پر یاد آتا ہے
وہ ہر اک بات پر کہنا کہ یوں ہوتا تو کیا ہوتا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.