نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے
by اکبر الہ آبادی
295383نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتےاکبر الہ آبادی

نہ بہتے اشک تو تاثیر میں سوا ہوتے
صدف میں رہتے یہ موتی تو بے بہا ہوتے

مجھ ایسے رند سے رکھتے ضرور ہی الفت
جناب شیخ اگر عاشق خدا ہوتے

گناہ گاروں نے دیکھا جمال رحمت کو
کہاں نصیب یہ ہوتا جو بے خطا ہوتے

جناب حضرت ناصح کا واہ کیا کہنا
جو ایک بات نہ ہوتی تو اولیا ہوتے

مذاق عشق نہیں شیخ میں یہ ہے افسوس
یہ چاشنی بھی جو ہوتی تو کیا سے کیا ہوتے

محل شکر ہیں اکبرؔ یہ درفشاں نظمیں
ہر اک زباں کو یہ موتی نہیں عطا ہوتے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse