نہ بھولے گا خیال و رنگ رخ کا نامہ بر ہونا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ بھولے گا خیال و رنگ رخ کا نامہ بر ہونا
by بیخود موہانی

نہ بھولے گا خیال و رنگ رخ کا نامہ بر ہونا
حدیث شوق سے حرف و زباں کا بے خبر ہونا

محیط دہر کی ہر موج ہے اک لہر بجلی کی
مبارک آہ مضطر کو تری برق نظر ہونا

شکایت سنج قدرت کیوں نہ ہو مجبوریٔ بلبل
قفس ہی میں تھا کیا جوش نمو سے بال و پر ہونا

مری آہوں کی ہلچل ہے نظام دہر برہم ہے
ندائیں آ رہی ہیں آج مشکل ہے سحر ہونا

کھلے ہیں دل کے ہاتھوں آہ اسرار جنوں کیا کیا
قیامت کر گیا اس راز داں کا پردہ در ہونا

یہ بڑھتے ولولے یہ جوش گل یہ اپنی مجبوری
قفس سے چھوٹ کر قسمت میں تھا بے بال و پر ہونا

رہ وحشت کی اٹھتی آندھیوں کا حال کہتا ہے
سراپا کاروان شوق کا گرد سفر ہونا

قفس میں فصل گل کی کیا خبر ہاں کچھ تو کہتا ہے
فقط اک وقت میں جوش نموئے بال و پر ہونا

زمانہ محو حیرت اور وہ مجبور تبسم ہے
طلسم راز ہے بیخودؔ مری مژگاں کا تر ہونا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse