نہ برگ ہوں میں گل کا نہ لالے کا شجر ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ برگ ہوں میں گل کا نہ لالے کا شجر ہوں
by میر حسن دہلوی

نہ برگ ہوں میں گل کا نہ لالے کا شجر ہوں
میں لخت دل ریش ہوں اور داغ جگر ہوں

ہوں دیر میں نہ کعبے میں نہ دل ہی میں اپنے
کیا جانوں تجسس میں تری آہ کدھر ہوں

پیدا ہوئے اور جاتے رہے سیکڑوں مجھ سے
آتش کدہ دہر میں اک میں بھی شرر ہوں

نہ زیست کا حظ ہے نہ مجھے موت کا آرام
ہوں نزع میں جیسے کہ ادھر ہوں نہ ادھر ہوں

واں دھیان کبھی تجھ کو گزرتا نہیں میرا
میں ہوں کہ تری یاد میں یاں آٹھ پہر ہوں

نہ دود ہوں مجمر کا نہ میں شمع کا شعلہ
میں نالۂ شبگیر ہوں اور آہ سحر ہوں

خالی نہیں مجھ سے حرم و دیر و دل و چشم
میں مظہر حق ہوں کہ جدھر دیکھو تدھر ہوں

پاتا ہی نہیں راہ کسی دل میں الٰہی
میں کس دل ناکام کی آہوں کا اثر ہوں

نہ شیشۂ مے ہوں نہ حسنؔ ساغر لبریز
میں اک دل پر درد ہوں اور دیدۂ تر ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse