نہ اے دل صورت شیخ حرم دیوانہ بن جانا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ اے دل صورت شیخ حرم دیوانہ بن جانا
by پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق

نہ اے دل صورت شیخ حرم دیوانہ بن جانا
کہیں آنا نہ جانا زائر بت خانہ بن جانا

تمہاری دیدۂ مخمور کو یہ خوب آتا ہے
کبھی شیشہ کبھی ساغر کبھی پیمانہ بن جانا

عجب عالم ہے مدہوشوں کا تیری جوش مستی میں
کبھی دیوانہ بن جانا کبھی مستانہ بن جانا

دل سوزاں دکھانا جلوہ حسن و عشق دونوں کا
کہیں شمع شبستاں اور کہیں پروانہ بن جانا

یہ تھی تلقین ساقی وقت رخصت اپنی مستوں کو
کہیں دیوانہ بن جانا کہیں فرزانہ بن جانا

اسی میں کچھ مفر اپنا نظر آیا حسینوں کو
کہ جا کر دیر میں چپکے بت بت خانہ بن جانا

کرشمے ہیں یہ سارے جلوۂ حسن حقیقی کے
کہیں عاشق کہیں انداز معشوقانہ بن جانا

نوائے راز ساز عشق بے خود کیوں نہ کر ڈالے
کہ ہر پردے سے آتی ہے صدا دیوانہ بن جانا

یہی عبرت سرائے دہر کا ہر روز نقشہ ہے
کہیں کاشانہ ہو جانا کہیں ویرانہ بن جانا

خبر کس کو تھی یوں عالم میں رسوائی مری ہوگی
کہ عنوان محبت کو بھی تھا افسانہ نہ بن جانا

یہ عالم بیخودی عشق کا اے شوقؔ کیا کہئے
تصور میں کسی کے آپ سے بیگانہ بن جانا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse