نہ اتنا کیجے طلب گار کون آپ کا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ اتنا کیجے طلب گار کون آپ کا ہے
by مرزا علی لطف

نہ اتنا کیجے طلب گار کون آپ کا ہے
یہ غیر ہے تو یہاں یار کون آپ کا ہے

نہ ناز کیجئے وارستہ خاطروں کے ساتھ
کدھر ہیں آپ خریدار کون آپ کا ہے

مسیحا اپنا ہے اک اور ہی لب جاں بخش
خدا کے فضل سے بیمار کون آپ کا ہے

ہم اپنی بے گنہی کو گناہ کہتے تھے
بگڑ گئے یہ گناہ گار کون آپ کا ہے

تصور اور ہی بدمست کا ہے لطفؔ کو اب
نہ آپ بہکیے سرشار کون آپ کا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse