نہ آیا آج بھی سب کھیل اپنا مٹی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ آیا آج بھی سب کھیل اپنا مٹی ہے
by نظیر اکبر آبادی

نہ آیا آج بھی سب کھیل اپنا مٹی ہے
تمام رات یہ سر اور پلنگ کی پٹی ہے

جبیں پہ قہر نہ تنہا سیاہ پٹی ہے
بھوؤں کی تیغ بھی کافر بڑی ہی کٹی ہے

پھنکی نکلتی ہیں اشکوں کی شیشیاں یارو
ہمارے سینے میں کس شیشہ گر کی بھٹی ہے

گلے لگائیے منہ چومئے سلا رکھئے
ہمارے دل میں بھی کیا کیا ہوس اکھٹی ہے

کوئی حجاب نہیں تجھ میں اور صنم میں نظیرؔ
مگر تو آپ ہی پردہ اور آپی ٹٹی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse