نہیں ہے مجھ کو اے جمشید تیرے جام سے کام

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہیں ہے مجھ کو اے جمشید تیرے جام سے کام  (1920) 
by مسکین شاہ

نہیں ہے مجھ کو اے جمشید تیرے جام سے کام
جہاں نما ہے مجھے اپنے خوش خرام سے کام

سبھی تو دین و دنیا کا کام کرتے ہیں
مجھے نہ دین نہ دنیا کے انتظام سے کام

حرم میں شیخ ہیں اور دیر میں برہمن ہیں
ہمیں نہیں ہے انہوں کے کوئی کلام سے کام

کنشت دل میں ہے اک جوش بت پرستی کا
مجھے بتوں کی ہے خدمت میں رام رام سے کام

غرض نہ کفر سے کچھ ہے نہ دین سے مطلب
نہ ہے حلال سے نا ہے ہمیں حرام سے کام

صنم کے روبرو رہنا مجھے غنیمت ہے
نہ شرم ننگ سے کچھ ہے مجھے نہ نام سے کام

خفا بھی ہو کے جو دیکھے تو سر نثار کروں
اگر نہ دیکھے تو پھر بھی ہے اک سلام سے کام

سنا سنا کے جو کرتا ہے وعظ حسن بیاں
پڑا ہے تجھ کو ہمیشہ یہ فہم خام سے کام

تو اپنے بکنے سے مسکیںؔ نہ ہم سے دور ہوا
تجھے تو بکنے سے مجھ کو ہے اپنے کام سے کام

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse