نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی
by راغب بدایونی

نہیں ہے امن کا دنیا میں اب مقام کوئی
خدا خدا کہے کوئی کہ رام رام کوئی

مرے بنائے تو بنتا نہیں ہے کام کوئی
وہ کارساز کرے اس کا انتظام کوئی

نہ ہوگا بزم کا باتوں سے انتظام کوئی
خود اپنی بات پہ تجھ کو نہیں قیام کوئی

تمہارے ہو کے جو ہم ذلتیں اٹھاتے ہیں
ذلیل ہوگا کسی کا نہ یوں غلام کوئی

اٹھاؤ تیغ سزا دو رقیب مفسد کو
نصیحتوں سے ہوا ہے کب انتظام کوئی

چھری سے رحم کرے پہلے کس پر اب صیاد
کوئی قفس میں تڑپتا ہے زیر دام کوئی

یہ مجھ سے آنکھ ملاتا نہیں ہے کیوں ساقی
مرے نصیب کا شاید نہیں ہے جام کوئی

جو نام لیتے ہیں تیرا وہ قتل ہوتے ہیں
نہیں مرے گا جو لے گا نہ تیرا نام کوئی

کچھ اور کیجیے تدبیر کام کی راغبؔ
کہ ہائے ہائے سے بنتا نہیں ہے کام کوئی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse