نہیں گھر میں فلک کے دل کشائی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہیں گھر میں فلک کے دل کشائی
by شاہ مبارک آبرو

نہیں گھر میں فلک کے دل کشائی
کہاں ہوتی ہے یہاں میری سمائی

کرے جو بندگی سو ہو گنہ گار
نیاری ہے یہاں کی کچھ خدائی

ذبح کرنے کوں ناحق بے کسوں کے
بتا تیری کمر یہ کن کسائی

تم اپنی بات کے راجا ہو پیارے
کہیں سیں ضد تمہیں ہو ہے سوائی

چمن کوں جیت آئے ناز بو جب
تمہارے سبزۂ خط نیں ہرائی

سپیدی قند کی پھیکی لگی جب
تمہارے رنگ کی دیکھی گرائی

بہا خون جگر انکھیوں سیں پل پل
سجن بن رات ہم کوں یوں بہائی

نہیں ٹکنے کا پاؤں آبروؔ کا
گلی کی راہ اس کے ہات آئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.