نہیں سوجھتا کوئی چارا مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہیں سوجھتا کوئی چارا مجھے
by نظام رامپوری

نہیں سوجھتا کوئی چارا مجھے
تمہاری جدائی نے مارا مجھے

ادھر آنکھ لڑتی ہے اغیار سے
ادھر کرتے جانا اشارا مجھے

تو اک بار سن لے مرا حال کچھ
نہ کچھ کہنے دینا دوبارا مجھے

یوں ہی روز آنے کو کہتے ہو تم
نہیں اعتبار اب تمہارا مجھے

کسی سے مجھے کچھ شکایت نہیں
نظامؔ اپنے ہی دل نے مارا مجھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse