نہیں تم مانتے میرا کہا جی
Appearance
نہیں تم مانتے میرا کہا جی
کبھی تو ہم بھی سمجھیں گے بھلا جی
اچنبھا ہے مجھے بلبل کہ گل بن
قفس میں کس طرح تیرا لگا جی
تمہارے خط کے آنے کی خبر سن
میاں صاحب نپٹ میرا کڑھا جی
زکوٰۃ حسن دے میں بے نوا ہوں
یہی ہے تم سے اب میری صدا جی
کسی کے جی کے تئیں لیتا ہے دشمن
مرا تو لے گیا ہے آشنا جی
تھکا میں سیر کر سارے جہاں کی
مرا اب سب طرف سے مر گیا جی
جلایا آ کے پھر تاباںؔ کو تو نے
ہماری جان اب تو بھی سدا جی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |