نہیں تم مانتے میرا کہا جی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہیں تم مانتے میرا کہا جی
by تاباں عبد الحی

نہیں تم مانتے میرا کہا جی
کبھی تو ہم بھی سمجھیں گے بھلا جی

اچنبھا ہے مجھے بلبل کہ گل بن
قفس میں کس طرح تیرا لگا جی

تمہارے خط کے آنے کی خبر سن
میاں صاحب نپٹ میرا کڑھا جی

زکوٰۃ حسن دے میں بے نوا ہوں
یہی ہے تم سے اب میری صدا جی

کسی کے جی کے تئیں لیتا ہے دشمن
مرا تو لے گیا ہے آشنا جی

تھکا میں سیر کر سارے جہاں کی
مرا اب سب طرف سے مر گیا جی

جلایا آ کے پھر تاباںؔ کو تو نے
ہماری جان اب تو بھی سدا جی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse