نگہ سے چشم سے ناز و ادا سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نگہ سے چشم سے ناز و ادا سے
by میر حسن دہلوی

نگہ سے چشم سے ناز و ادا سے
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے

کسی کی بے وفائی سے مجھے کیا
میں اپنے کام رکھتا ہوں وفا سے

بہت مانگیں دعائیں ہاتھ اٹھا کر
نہ نکلا کام کچھ آخر دعا سے

مجھے ڈر ہے کہیں رسوا نہ ہو تو
جو میں رسوا ہوا تیری بلا سے

حسنؔ دیتا ہے تو کیوں جی بتوں پر
ملا دیں گے تجھے کیا یہ خدا سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse