نگہ تیری کا اک زخمی نہ تنہا دل ہمارا ہے
Appearance
نگہ تیری کا اک زخمی نہ تنہا دل ہمارا ہے
جگت سارا تری ان شوخ دو انکھیوں کا مارا ہے
ہوئے ہیں عاشقاں کی فوج میں ہم صاحب نوبت
بجایا آہ کے ڈنکے سیتی دل کا نقارا ہے
ہمارا دین و مذہب اے سجن تیری اطاعت ہے
خدا کا کیوں نہ ہو بندا کہ جن تجھ کوں سنوارا ہے
بجھا اے بے وفا پانی سوں اپنی مہربانی کے
دہکتا دل منیں میرے ترے غم کا انگارا ہے
خجل ہو کر مری انجھواں کی جھڑ سیں ابر پانی ہو
تڑپنا دیکھ کر دل کا ہمارا برق ہارا ہے
ہمیں تو رات دن دل سیں تمہاری یاد ہے پیارے
تمن نیں اس قدر پیارے ہمن کوں کیوں بسارا ہے
نظر کرنا کرم سیں آبروؔ پے تم کوں لازم ہے
کسی لائق نہیں تو کیا ہوا آخر تمہارا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |