نکہت و نور

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہے تو ہی ازل ہے تو ہی ابد تو ہی منتہا ے خیال ہے[edit]

ہے تو ہی ازل ہے تو ہی ابد تو ہی منتہا ے خیال ہے

تیرا حسن حسن تمام ہے تری ذات عین کمال ہے

ترا ہر جمال حجاب ہے ترا ہر حجاب جمال ہے

ہیں تجلیاں ہی تجلیاں مگر آ نکھ اٹھے یہ محال ہے

تو حد نگاہ سے دور بھی تورگ گلو سے قریب بھی

کوِِی آج تک نہ سمجھ سکا یہ فراق ہے کہ وصال ہے

تری اک ادا کو سمجھ سکے یہ شعور و عقل کی تاب کیا

ترے ایک جلوے کو چھو سکے یہ کہاں نظر کی مجال ہے

جو ذرا بھی قصد کرم کیا تو طلب سے بڑھ کے سوا دیا

یہ تری عطا کا جواب ہے نہ ترے کرم کی مثال ہے